مَیں بھی اُڑوں گا ابر کے شانوں پہ آج سے
تنگ آ گیا ہُوں تشنہ زمیں کے مِزاج سے
مَیں نے سیاہ لفظ لِکھے دِل کی لَوح پر
چمکے گا درد اور بھی اِس اِمتزاج سے
انساں کی عافیت کے مسائل نہ چھیڑیئے
گنگا تو بہہ رہی ہے مگر ہاتھ خُشک ہیں
بہتر ہے خُودکشی کا چلن اِس رِواج سے
تم بھی میرے مزاج کی لَے میں نہ ڈَھل سکے
اُکتا گیا ہُوں میں بھی تمہارے سماج سے
محسن نقوی
No comments:
Post a Comment