دل فسردہ اسے کیوں گلے لگا نہ لیا
قریب رہ کے بھی جس نے تیرا پتا نہ لیا
بس ایک لمحے میں کیا کچھ گزر گئی دل پر
بحال ہوتے ہوئے ہم نے اک زمانہ لیا
تمام عمر ہوا پھانکتے ہوئے گزری
رہے زمیں پہ مگر خاک کا مزا نہ لیا
جو تھا عزیز، اسی سے گریز کرتے رہے
گلی گلی میں پِھرے، اپنا راستہ نہ لیا
کسی بھی حال میں پہنچے تو ہیں کنارے پر
یہی بہت ہے کہ احسانِ ناخدا نہ لیا
امید شعلہ نہیں آفتاب ہے شہزادؔ
چراغ تھا تو ہواؤں نے کیوں بجھا نہ لیا
شہزاد احمد
قریب رہ کے بھی جس نے تیرا پتا نہ لیا
بس ایک لمحے میں کیا کچھ گزر گئی دل پر
بحال ہوتے ہوئے ہم نے اک زمانہ لیا
تمام عمر ہوا پھانکتے ہوئے گزری
رہے زمیں پہ مگر خاک کا مزا نہ لیا
جو تھا عزیز، اسی سے گریز کرتے رہے
گلی گلی میں پِھرے، اپنا راستہ نہ لیا
کسی بھی حال میں پہنچے تو ہیں کنارے پر
یہی بہت ہے کہ احسانِ ناخدا نہ لیا
امید شعلہ نہیں آفتاب ہے شہزادؔ
چراغ تھا تو ہواؤں نے کیوں بجھا نہ لیا
شہزاد احمد
No comments:
Post a Comment