Sunday, 5 August 2012

کس کو گماں ہے اب کہ مرے ساتھ تم بھی تھے

کس کو گُماں ہے اب کہ مِرے ساتھ تم بھی تھے
ہائے وہ روز و شب، کہ مرے ساتھ تم بھی تھے
یادش بخیر عہدِ گُزشتہ کی صحبتیں
اِک دَور تھا عجب کہ مرے ساتھ تم بھی تھے
بے مہرئ حیات کی شِدّت کے باوجود
دل مطمئن تھا جب کہ مرے ساتھ تم بھی تھے
میں اور تقابلِ غمِ دوراں کا حوصلہ؟
کچھ بن گیا سبب کہ مرے ساتھ تم بھی تھے
اِک خواب ہو گئی ہے رہ و رسمِ دوستی
اِک وہم سا ہے اب کہ مرے ساتھ تم بھی تھے
وہ بزمِ دوست یاد تو ہو گی تمہیں فرازؔ
وہ محفلِ طرب کہ مرے ساتھ تم بھی تھے

احمد فراز

No comments:

Post a Comment