Sunday, 5 August 2012

چھپ چھپ کے اب نہ دیکھ وفا کے مقام سے

چُھپ چُھپ کے اب نہ دیکھ وفا کے مقام سے
گُزرا ہمارا درد، دوا کے مقام سے
لوٹ آئے ہم عرضِ وفا کے مقام سے
ہر شے تھی پست اُن کی رَضا کے مقام سے
اے مطربِ سوادِ چمن زار! ہوشیار
صَرصَر گُزر رہی ہے صبا کے مقام سے
اللہ رے! خُود فریبئ اہلِ حرم کہ اب
بندے بھی دیکھتے ہیں خُدا کے مقام سے
جب دل نے خیر و شر کی حقیقت کو پا لیا
ہر جُرم تھا بلند، سزا کے مقام سے
اے وائے سیفؔ! لذّتِ نیرنگئ حیات
مر کر اُٹھیں گے بیم و رجا کے مقام سے

سیف الدین سیف

No comments:

Post a Comment