Friday 3 August 2012

جو شجر سوکھ گیا ہے وہ ہرا کیسے ہو

جو شجر سوکھ گیا ہے وہ ہرا کیسے ہو
میں پیمبر تو نہیں، میرا کہا کیسے ہو
دل کے ہر ذرے پہ ہے نقش، محبت اس کی
نور آنکھوں کا ہے، آنکھوں سے جدا کیسے ہو
جس کو جانا ہی نہیں، اس کو خدا کیوں مانیں
اور جسے جان چکے ہیں، وہ خدا کیسے ہو
عمر ساری تو اندھیرے میں نہیں کٹ سکتی
ہاں مگر، دل نہ جلائیں تو ضیاء کیسے ہو
جس سے دو روز بھی کھل کر نہ ملاقات ہوئی
مدتوں بعد ملے بھی تو گِلہ کیسے ہو
کن نگاہوں سے اسے دیکھ رہا ہوں شہزادؔ
مجھ کو معلوم نہیں، اس کو پتا کیسے ہو

شہزاد احمد

No comments:

Post a Comment