شاید کوئی فسوں ہے تمہاری نگاہ میں
لذت سی پا رہا ہوں غمِ بے پناہ میں
اڑنے کے واسطے کسی جھونکے کے منتظر
بیٹھے ہوئے ہیں خاک کی مانند راہ میں
یادیں بھی ہیں امید بھی ہے بے بسی بھی ہے
اے دوست! کیا نہیں ہے ہماری نگاہ میں
اے دل! میری شکستِ وفا پر نہ مسکرا
تُو بھی شریک ہے میرے حالِ تباہ میں
ہم کو سوائے شدتِ غم کچھ نہ مل سکا
لوگوں نے ایک کیف سا پایا گناہ میں
شہزادؔ! ہم کو عہدِ طرب بھولتا نہیں
جلوے سلگ رہے ہیں ہماری نگاہ میں
شہزاد احمد
لذت سی پا رہا ہوں غمِ بے پناہ میں
اڑنے کے واسطے کسی جھونکے کے منتظر
بیٹھے ہوئے ہیں خاک کی مانند راہ میں
یادیں بھی ہیں امید بھی ہے بے بسی بھی ہے
اے دوست! کیا نہیں ہے ہماری نگاہ میں
اے دل! میری شکستِ وفا پر نہ مسکرا
تُو بھی شریک ہے میرے حالِ تباہ میں
ہم کو سوائے شدتِ غم کچھ نہ مل سکا
لوگوں نے ایک کیف سا پایا گناہ میں
شہزادؔ! ہم کو عہدِ طرب بھولتا نہیں
جلوے سلگ رہے ہیں ہماری نگاہ میں
شہزاد احمد
No comments:
Post a Comment