Sunday 28 December 2014

نہ گفتگو سے نہ وہ شاعری سے جائے گا

نہ گفتگو سے نہ وہ شاعری سے جائے گا
عصا اٹھاؤ کہ فرعون اسی سے جائے گا
اگر ہے فکرِ گریباں تو گھر میں جا بیٹھو
یہ وہ عذاب ہے، دیوانگی سے جائے گا
بجھے چراغ، لٹیں عصمتیں، چمن اجڑا
یہ رنج جس نے دئیے، کب خوشی سے جائے گا
جیو ہماری طرح سے، مرو ہماری طرح
نظامِ زر تو اسی سادگی سے جائے گا
جگا نہ شہ کے مصاحب کو خواب سے جالبؔ
اگر وہ جاگ اٹھا، نوکری سے جائے گا

حبیب جالب

No comments:

Post a Comment