Sunday 14 December 2014

سندر کومل سپنوں کی بارات گزر گئی جاناں

سندر، کومل سپنوں کی بارات گزر گئی جاناں
دھوپ آنکھوں تک آ پہنچی ہے رات گزر گئی جاناں
بھور سمے تک جس نے ہمیں باہم الجھائے رکھا
وہ البیلی ریشم ایسی بات گزر گئی جاناں
سدا کی دیکھی رات ہمیں اس بار ملی تو چپکے سے
خالی ہاتھ پہ رکھ کے کیا سوغات گزر گئی جاناں
کس کونپل کی آس میں اب تک ویسے ہی سر سبا ہو تم
اب تو دھوپ کا موسم ہے، برسات گُزر گئی جاناں
لوگ نجانے کن راتوں کی مرادیں مانگا کرتے ہیں
اپنی رات تو وہ جو تیرے ساتھ گزر گئی جاناں
اب تو فقط صیاد کی دلداری کا بہانہ ہے، ورنہ
ہم کو دام میں لانے والی گھات گزر گئی جاناں

پروین شاکر

No comments:

Post a Comment