کبھی کبھی تو ترے دکھ کے زرد پتوں کو
صبا کی گود میں خوشبو نے لوریاں دی ہیں
کبھی کبھی تو مجھے تو نے سانس لینے کو
خود اپنی سانس کے ریشم کی ڈوریاں دی ہیں
وہ دوپہر کا مسافر کہاں گیا، جس نے
مسافتوں نے اکیلے اداس چاند کے ساتھ
مجھے فضا میں بھٹکتی چکوریاں دی ہیں
مرے خدا! اسے چاندی کی چوڑیاں دینا
مرے خدا! اسے بانہیں جو گوریاں دی ہیں
محسن نقوی
No comments:
Post a Comment