Tuesday 16 December 2014

محبت ناسمجھ ہوتی ہے سمجھانا ضروری ہے

محبت ناسمجھ ہوتی ہے سمجھانا ضروری ہے
جو دل میں ہے اسے آنکھوں سے کہلانا ضروری ہے
اصولوں پر جہاں آنچ آئے ٹکرانا ضروری ہے
جو زندہ ہوں تو پھر زندہ نظر آنا ضروری ہے
نئی عمروں کی خود مختاریوں کو کون سمجھائے
کہاں سے بچ کر چلنا ہے کہاں جانا ضروری ہے
تھکے ہارے پرندے جب بسیرے کے لیے لوٹیں
سلیقہ مند شاخوں کا لچک جانا ضروری ہے
بہت بے باک آنکھوں میں تعلق تک نہیں پاتا
محبت میں کشش رکھنے کو شرمانا ضروری ہے
سلیقہ ہی نہیں شائد اسے محسوس کرنے کا
جو کہتا ہے، خدا ہے تو نظر آنا ضروری ہے
میرے ہونٹوں پر اپنی پیاس رکھ دو اور پھر سوچو
کہ اس کے بعد بھی دنیا میں کچھ پانا ضروری ہے

وسیم بریلوی

1 comment: