حواس میں تو نہ تھے پھر بھی کیا نہ کر آئے
کہ دار پر گئے ہم، اور پھر اُتر آئے
عجیب حال کے مجنوں تھے جو بہ عشوہ و ناز
بہ سُوئے بادیہ محمل میں بیٹھ کر آئے
کبھی گئے تھے میاں! جو خبر کو صحرا کی
کوئی جنوں نہیں سودائیانِ صحرا کو
کہ جو عذاب بھی آئے وہ شہر پر آئے
بتاؤ دام گرو! چاہیے تمہیں اب کیا
پرندگانِ ہوا خاک پر اُتر آئے
عجب خلوص سے رُخصت کیا گیا ہم کو
خیالِ خام کا تاوان تھا، سو بھر آئے
جون ایلیا
No comments:
Post a Comment