Sunday 14 December 2014

رس میں ڈوبا ہوا لہراتا بدن کیا کہنا

رس میں ڈوبا ہوا لہراتا بدن کیا کہنا
کروٹیں لیتی ہوئی صبحِ چمن کیا کہنا
باغِ جنت میں گھٹا جیسے برس کے کھل جائے
سوندھی سوندھی تیری خوشبوئے بدن کیا کہنا
جیسے لہرائے کوئی شعلہ کمر کی لچک
سر بہ سر آتشِ سیال بدن کیا کہنا
قیمتِ ناز لچکتی ہوئی اِک قوسِ قزع
زلفِ شب رنگ کا چھایا ہو گہن کیا کہنا
جس طرح جلوہ فردوش ہواؤں سے چھپے
پیراہن میں تیرے رنگین تن کیا کہنا
جلوہ و پردہ کا یہ رنگ دمِ نظارہ
جس طرح عہد کھلے گھونگھٹ میں دلہن کیا کہنا
جگمگاہٹ یہ جبیں کی ہے پو پھوٹتی ہے
مسکراہٹ ہے تیری صبحِ چمن کیا کہنا
زلفِ شبگوں کی چمک پیکرِ سیمیں کی دمک
دیپ مالا ہے سر گنگ و جمن کیا کہنا

فراق گورکھپوری

No comments:

Post a Comment