Sunday 14 December 2014

ہٹ گئے دل سے تیرگی کے حجاب

ہٹ گئے دل سے تیرگی کے حجاب
آفریں، اے نگاہِ عالم تاب
آڑے آیا نہ کوئی مشکل میں
مشورے دے کے ہٹ گئے احباب
کیا قیامت تھی صبر کی تلقین
اور بھی رُوح ہو گئی بے تاب
بارے اٹھے تو ناصحِ مشفق
ہاں کدھر ہے صراحئ مئے ناب
ہاں اثر اب ہوا محبت کا
ہم سے آنے لگا ہے ان کو حجاب
شب جو بیٹھے وہ میرے پہلو میں
مسکرانے لگی شبِ مہتاب
جوشؔ، کِھلتی تھی جن سے دل کی کلی
کیسے وہ لوگ ہو گئے نایاب

جوش ملیح آبادی

No comments:

Post a Comment