ہٹ گئے دل سے تیرگی کے حجاب
آفریں، اے نگاہِ عالم تاب
آڑے آیا نہ کوئی مشکل میں
مشورے دے کے ہٹ گئے احباب
کیا قیامت تھی صبر کی تلقین
بارے اٹھے تو ناصحِ مشفق
ہاں کدھر ہے صراحئ مئے ناب
ہاں اثر اب ہوا محبت کا
ہم سے آنے لگا ہے ان کو حجاب
شب جو بیٹھے وہ میرے پہلو میں
مسکرانے لگی شبِ مہتاب
جوشؔ، کِھلتی تھی جن سے دل کی کلی
کیسے وہ لوگ ہو گئے نایاب
جوش ملیح آبادی
No comments:
Post a Comment