دیؤں کا قد گھٹانے کے لیے راتیں بڑی کرنا
بڑے شہروں میں رہنا ہے تو باتیں بڑی کرنا
یہ کیا جانے یہ دل کچی زمیں کا استعارہ ہے
ان آنکھوں کو تو بس آتا ہے برساتیں بڑی کرنا
محبت میں بچھڑنے کا ہنر سب کو نہیں آتا
کسی کو چھوڑنا ہو تو ملاقاتیں بڑی کرنا
وسیم بریلوی
No comments:
Post a Comment