Tuesday 16 December 2014

دیوں کا قد گھٹانے کے لیے راتیں بڑی کرنا

دیؤں کا قد گھٹانے کے لیے راتیں بڑی کرنا
بڑے شہروں میں رہنا ہے تو باتیں بڑی کرنا
یہ کیا جانے یہ دل کچی زمیں کا استعارہ ہے
ان آنکھوں کو تو بس آتا ہے برساتیں بڑی کرنا
محبت میں بچھڑنے کا ہنر سب کو نہیں آتا
کسی کو چھوڑنا ہو تو ملاقاتیں بڑی کرنا

وسیم بریلوی

No comments:

Post a Comment