Wednesday 31 December 2014

کاندھے کے بھی قریب تیرا سر نہیں ابھی

کاندھے کے بھی قریب تیرا سر نہیں ابھی
دنیا! تو میرے قد کے برابر نہیں ابھی
تُو میرے دستیاب نہ ہونے کا غم نہ کر
میں کم طلب تو خود کو میسّر نہیں ابھی
یہ بارِ ہجرِ یار ہے مشکل مِرے خدا
اتنی سکت وجود کے اندر نہیں ابھی
احباب! مجھ کو دشت کی جانب نکلنے دو
یہ شہر میرے واسطے بہتر نہیں ابھی
رہنے دو مجھ کو اس گندھی مٹی کے درمیاں
یہ خال و خد تمام کوزه گر نہیں ابھی

میثم علی آغا

No comments:

Post a Comment