کاندھے کے بھی قریب تیرا سر نہیں ابھی
دنیا! تو میرے قد کے برابر نہیں ابھی
تُو میرے دستیاب نہ ہونے کا غم نہ کر
میں کم طلب تو خود کو میسّر نہیں ابھی
یہ بارِ ہجرِ یار ہے مشکل مِرے خدا
احباب! مجھ کو دشت کی جانب نکلنے دو
یہ شہر میرے واسطے بہتر نہیں ابھی
رہنے دو مجھ کو اس گندھی مٹی کے درمیاں
یہ خال و خد تمام کوزه گر نہیں ابھی
میثم علی آغا
No comments:
Post a Comment