Saturday 27 December 2014

میں نہیں تھا ٹھیک یا تیرا رویہ تھا غلط

میں نہیں تھا ٹھیک یا تیرا رویہ تھا غلط
وقت کی گاڑی کا کوئی ایک پہیا تھا غلط
عشقِ بے ترتیب میں بے تال ڈالی تھی دھمال
کم سمجھ سمجھا کہ میرا تھیا تھیا تھا غلط
چاہیے تھا بولتا تجھ سے میں تیشے کی زبان
سنگ تھا تو، تجھ پہ اسلوبِ رقیہ تھا غلط
کون سی تلوار چل جانی تھی تجھ بے دین پر
عشق کے مسلک میں یہ تیرا تقیہ تھا غلط
پیار سے انکار کر کے جاں بچا لی بزدلا
عشق میں ایماں بچانے کا تہیہ تھا غلط

سعید دوشی

No comments:

Post a Comment