”نیلو“
تُو کہ ناواقفِ آدابِ شہنشاہی تھی
رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے
تجھ کو انکار کی جرأت ہوئی تو کیونکر
سایۂ شاہ میں اس طرح جیا جاتا ہے
تُو کہ ناواقفِ آدابِ شہنشاہی تھی
رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے
تجھ کو انکار کی جرأت ہوئی تو کیونکر
سایۂ شاہ میں اس طرح جیا جاتا ہے
اہلِ ثروت کی یہ تجویز ہے سرکش لڑکی
تجھ کو دربار میں کوڑوں سے نچایا جائے
ناچتے ناچتے ہو جائےجو پائل خاموش
پھر نہ تازیست تجھے ہوش میں لایا جائے
لوگ جب اس منظر جانکاہ کو جب دیکھیں گے
اور بڑھ جائے گا کچھ سطوتِ شاہی کا جلال
تیرے انجام سے ہر شخض کو عبرت ہو گی
سر اٹھانے کا رعایا کو نہ آئے گا خیال
طبعِ شاہانہ پہ جو لوگ گراں ہوتے ہیں
ہاں انہیں زہر بھرا جام دیا جاتا ہے
تُو کہ ناواقف آداب شہنشاہی تھی
رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے
حبیب جالب
تجھ کو دربار میں کوڑوں سے نچایا جائے
ناچتے ناچتے ہو جائےجو پائل خاموش
پھر نہ تازیست تجھے ہوش میں لایا جائے
لوگ جب اس منظر جانکاہ کو جب دیکھیں گے
اور بڑھ جائے گا کچھ سطوتِ شاہی کا جلال
تیرے انجام سے ہر شخض کو عبرت ہو گی
سر اٹھانے کا رعایا کو نہ آئے گا خیال
طبعِ شاہانہ پہ جو لوگ گراں ہوتے ہیں
ہاں انہیں زہر بھرا جام دیا جاتا ہے
تُو کہ ناواقف آداب شہنشاہی تھی
رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے
حبیب جالب
جالب صاحب کی اس نظم پر تھوڑی تبدیلی کے ساتھ ایک فلمی گیت بھی بنا تھا
رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے
پاکستان کی سپرہٹ فلم زرقا میں اس نظم پر مندرجہ بالا گانا معروف گلوکار مہدی حسن خان کی آواز میں گایا گیا اور یہ گانا بہت مشہور ہوا تھا بلکہ آج بھی بڑے ذوق و شوق سے سنا جاتا ہے۔ اس گانے یا نظم کے ساتھ ایک بڑی دلچسپ داستان جڑی ہوئی ہے۔ نیلو ماضی کے معروف ہدائت کار و فلمساز ریاض شاہد کی اہلیہ اور حال کے مشہور اداکار شان کی والدہ تھیں، جن کا فروری 2021 میں انتقال ہوا۔ اداکارہ نیلو جو اپنے وقت کی سپر سٹار ہیروئن تھیں، ان کے بارے میں مشہور ہے کہ انہوں نے 1965 میں شاہ ایران کے دورہ پاکستان کے موقع پر ان کے سامنے رقص سے انکار کر دیا تھا، اور خواب آور گولیاں کھا کر خودکشی کی کوشش بھی کی تھی۔ جس پر حبیب جالب نے نیلو سے متاثر ہو کر یہ مشہورنظم لکھی تھی۔
No comments:
Post a Comment