جس کو لینے تاجروں کا دستہ نکلا
بِکنے آیا تو توقع سے بھی سستا نکلا
اپنے سینے میں چھپائے ہوئے تیری یادیں
ہم پہ ہر شخص آوازیں کستا نکلا
ہم نے ہر بات بہت سوچ سمجھ کر کی ہے
وہ، جس نے پاؤں تلے کتنے دل مسل ڈالے
کل وہی شخص، محبت کو ترستا نکلا
تیری مُسکان سے منسوب رہی راحت میری
میرا ہر غم، تیرے غم سے پیوستہ نکلا
احمد فراز
No comments:
Post a Comment