’’ترانہ“
اب دہر میں بے یار و مددگار نہیں ہم
پہلے کی طرح بے کس و لاچار نہیں ہم
آتا ہے ہمیں اپنے مقدر کو بنانا
تقدیر پہ شاکر پسِ دیوار نہیں ہم
تم ظلم کئے جاؤ، خدا ہی رہو اپنے
ساتھی ہیں برابر کے، پرستار نہیں ہم
کیوں دست نگر ہو کے جئیں بر سرِعالم
ذی عقل ہیں، ذی علم ہیں، بیمارنہیں ہم
ایماں خدا پر ہے، محمدؐ پہ یقیں ہے
لیکن یہ بجا، واقفِ اسرار نہیں ہم
حبیب جالب
اب دہر میں بے یار و مددگار نہیں ہم
پہلے کی طرح بے کس و لاچار نہیں ہم
آتا ہے ہمیں اپنے مقدر کو بنانا
تقدیر پہ شاکر پسِ دیوار نہیں ہم
تم ظلم کئے جاؤ، خدا ہی رہو اپنے
ساتھی ہیں برابر کے، پرستار نہیں ہم
کیوں دست نگر ہو کے جئیں بر سرِعالم
ذی عقل ہیں، ذی علم ہیں، بیمارنہیں ہم
ایماں خدا پر ہے، محمدؐ پہ یقیں ہے
لیکن یہ بجا، واقفِ اسرار نہیں ہم
حبیب جالب
No comments:
Post a Comment