چلو تو آج سے الفت کا باب ختم ہوا
تمہارے ساتھ ہمارا حساب ختم ہوا
سوال اور جواب ایک ساتھ جاری تھے
سوال ختم ہوا جب جواب ختم ہوا
نظر نہیں تھی ستمگر نہ تابِ نظارہ
حجاب باقی رہا جب حجاب ختم ہوا
نہ تم، نہ جنبشِ ابرو، نہ رنگ و بوئے حنا
جہان ختم ہوا تو سراب ختم ہوا
ہمارے ساتھ محبت نہیں فریب ہوا
مگر خوشی ہے کہ آخر عذاب ختم ہوا
وہ طولِ عرصہٗ محشر تھا روزِ ہجر نہ تھا
شب وصال سے پہلے شباب ختم ہوا
تمہاری زلف مرے دل کے ساتھ ساتھ کُھلی
بڑے دنوں سے جو تھا پیچ و تاب ختم ہوا
تمہارے ساتھ ہمارا حساب ختم ہوا
سوال اور جواب ایک ساتھ جاری تھے
سوال ختم ہوا جب جواب ختم ہوا
نظر نہیں تھی ستمگر نہ تابِ نظارہ
حجاب باقی رہا جب حجاب ختم ہوا
نہ تم، نہ جنبشِ ابرو، نہ رنگ و بوئے حنا
جہان ختم ہوا تو سراب ختم ہوا
ہمارے ساتھ محبت نہیں فریب ہوا
مگر خوشی ہے کہ آخر عذاب ختم ہوا
وہ طولِ عرصہٗ محشر تھا روزِ ہجر نہ تھا
شب وصال سے پہلے شباب ختم ہوا
تمہاری زلف مرے دل کے ساتھ ساتھ کُھلی
بڑے دنوں سے جو تھا پیچ و تاب ختم ہوا
ادریس آزاد
No comments:
Post a Comment