Tuesday, 30 December 2014

چلو تو آج سے الفت کا باب ختم ہوا

چلو تو آج سے الفت کا باب ختم ہوا
تمہارے ساتھ ہمارا حساب ختم ہوا
سوال اور جواب ایک ساتھ جاری تھے
سوال ختم ہوا جب جواب ختم ہوا
نظر نہیں تھی ستمگر نہ تابِ نظارہ
حجاب باقی رہا جب حجاب ختم ہوا
نہ تم، نہ جنبشِ ابرو، نہ رنگ و بوئے حنا
جہان ختم ہوا تو سراب ختم ہوا
ہمارے ساتھ محبت نہیں فریب ہوا
مگر خوشی ہے کہ آخر عذاب ختم ہوا
وہ طولِ عرصہٗ محشر تھا روزِ ہجر نہ تھا
شب وصال سے پہلے شباب ختم ہوا
تمہاری زلف مرے دل کے ساتھ ساتھ کُھلی
بڑے دنوں سے جو تھا پیچ و تاب ختم ہوا

ادریس آزاد

No comments:

Post a Comment