Sunday 28 December 2014

خطرے میں اسلام نہیں

خطرے میں اسلام نہیں

خطرہ ہے زرداروں کو
گرتی ہوئی دیواروں کو
صدیوں کے بیماروں کو
خطرے میں اسلام نہیں

ساری زمیں کو گھیرے ہوئے ہیں
آخر چند گھرانے کیوں
نام نبیؐ کا لینے والے
الفت سے بے گانے کیوں
خطرہ ہے خونخواروں کو
رنگ برنگی کاروں کو
امریکہ کے پیاروں کو
خطرے میں اسلام نہیں

آج ہمارے نعروں سے
لرزا ہے بَپا ایوانوں میں
بِک نا سکیں گے حسرت و ارمان
اونچی سجی دُکانوں میں
خطرہ ہے بٹ ماروں کو
مغرب کے بازاروں کو
چوروں کو، مکاروں کو
خطرے میں اسلام نہیں

امن کا پرچم لے کر اٹھو
ہر انسان سے پیار کرو
اپنا تو منشور ہے جالبؔ
سارے جہاں سے پیار کرو
خطرہ ہے درباروں کو
شاہوں کے غمخواروں کو
نوابوں، غداروں کو
خطرے میں اسلام نہیں

حبیب جالب

No comments:

Post a Comment