لہرائے سدا آنکھ میں پیارے تیرا آنچل
جھومر ہے تیرا چاند، ستارے تیرا آنچل
اب تک میری یادوں میں ہے رنگوں کا تلاطم
دیکھا تھا کبھی جھیل کنارے تیرا آنچل
لپٹے کبھی شانوں سے، کبھی زلف سے الجھے
مہکیں تیری خوشبو سے دہکتی ہوئی سانسیں
جب تیز ہوا خود سے اتارے تیرا آنچل
آنچل میں رچے رنگ، نکھاریں تیری زلفیں
الجھی ہوئی زلفوں کو سنوارے تیرا آنچل
اس وقت ہے تِتلی کی طرح دوشِ ہوا پر
اس وقت کہاں بس میں ہمارے تیرا آنچل
کاجل تیرا بہہ بہہ کے رلائے مجھے اب بھی
رہ رہ کے مجھے اب بھی پکارے تیرا آنچل
محسن نقوی
No comments:
Post a Comment