سُکھ کا موسم خیال و خواب ہوا
سانس لینا بھی اب عذاب ہوا
آنکھوں آنکھوں پڑھا کرو جذبے
چہرہ چہرہ کھلی کتاب ہوا
روشنی اس کے عکس کی دیکھو
عدل پرور کبھی حساب تو کر
ظلم کس کس پہ بے حساب ہوا
کون موجوں میں گھولتا ہے لہو
سرخرو کس لیے چناب ہوا
اب کے ہجراں کی دھوپ میں محسن
رنگ اس کا بھی کچھ خراب ہوا
محسن نقوی
No comments:
Post a Comment