Sunday 28 December 2014

روشنی یہ کس کی کھڑکیوں میں بولے

روشنی یہ کس کی کھڑکیوں میں بولے
کون ہے جو ہر پَل آہٹوں میں بولے
خواب اُگ رہے ہیں کس کے میرے اندر
کون ہے جو سارے موسموں میں بولے
کس کی آہٹوں سے جگمگا اُٹھی ہوں
کس کا عکس میرے آئینوں میں بولے
کس کے دیکھنے سے رُک رہی ہیں سانسیں
کس نظر کی خوشبو گیسوؤں میں بولے
خواب، رنگ، خوشبو، نُور میں وہ ڈھل کر
میرے دھیان کے سب راستوں میں بولے

ناہید ورک

No comments:

Post a Comment