کیا چیز تھی کیا چیز تھی ظالم کی نظر بھی
اف کر کے وہیں بیٹھ گیا دردِ جگر بھی
کیا دیکھیں گے ہم جلوۂ محبوب کہ ہم سے
دیکھی نہ گئی دیکھنے والے کی نظر بھی
واعظ! نہ ڈرا مجھ کو قیامت کی سحر سے
دیکھی ہے ان آنکھوں نے قیامت کی سحر بھی
اس دل کے تصدق جو محبت سے بھرا ہو
اُس درد کے صدقے جو اِدھر بھی ہو اُدھر بھی
ہے فیصلۂ عشق جو منظور تو اُٹھیے
اغیار بھی موجود ہیں حاضر ہے جگرؔ بھی
اف کر کے وہیں بیٹھ گیا دردِ جگر بھی
کیا دیکھیں گے ہم جلوۂ محبوب کہ ہم سے
دیکھی نہ گئی دیکھنے والے کی نظر بھی
واعظ! نہ ڈرا مجھ کو قیامت کی سحر سے
دیکھی ہے ان آنکھوں نے قیامت کی سحر بھی
اس دل کے تصدق جو محبت سے بھرا ہو
اُس درد کے صدقے جو اِدھر بھی ہو اُدھر بھی
ہے فیصلۂ عشق جو منظور تو اُٹھیے
اغیار بھی موجود ہیں حاضر ہے جگرؔ بھی
جگر مراد آبادی
No comments:
Post a Comment