حجرۂ عشق میں اک چلہ کشی ہوتی ہے
پھر کہیں جا کے میاں! شعر گری ہوتی ہے
کارِ آسان نہیں ہے یہ فنِ مصرعِ تر
ہر غزل ایک اذیت میں کہی ہوتی ہے
رات تک پھیلتا رہتا ہے مِرے دل میں دھواں
سو چکے ہوتے ہیں بچے بھی مِرے، بیوی بھی
دیر سے آؤں تو ماں جاگ رہی ہوتی ہے
میرے حُجرے میں پڑا ہوتا ہے تھک کر سُورج
دنیا والوں کے لئے رات ڈھلی ہوتی ہے
میثم علی آغا
No comments:
Post a Comment