Wednesday 31 December 2014

حجرہ عشق میں اک چلہ کشی ہوتی ہے

حجرۂ عشق میں اک چلہ کشی ہوتی ہے
پھر کہیں جا کے میاں! شعر گری ہوتی ہے
کارِ آسان نہیں ہے یہ فنِ مصرعِ تر
ہر غزل ایک اذیت میں کہی ہوتی ہے
رات تک پھیلتا رہتا ہے مِرے دل میں دھواں
دن نکلتے ہی یہاں خاک پڑی ہوتی ہے
سو چکے ہوتے ہیں بچے بھی مِرے، بیوی بھی
دیر سے آؤں تو ماں جاگ رہی ہوتی ہے
میرے حُجرے میں پڑا ہوتا ہے تھک کر سُورج
دنیا والوں کے لئے رات ڈھلی ہوتی ہے

میثم علی آغا

No comments:

Post a Comment