بچھڑ کے تجھ سے یہ سوچوں کہ دل جہاں جائے
سحر اداس کرے، شام رائیگاں جائے
زمیں بدر جو ہوئے ہو تو میرے ہمسفرو
چلے چلو کہ جہاں تک یہ آسماں جائے
بچھڑ چلا ہے تو میری دعا بھی لیتا جا
جلوں تو یوں کہ ازل جگمگا اٹھے مجھ سے
بُجھوں تو یوں کہ ابد تک میرا دھواں جائے
میں اپنے گھر کی طرف جا رہا ہوں یوں محسنؔ
کہ جیسے لُٹ کے کسی بَن میں کارواں جائے
محسن نقوی
No comments:
Post a Comment