Saturday 13 December 2014

بچھڑ کے تجھ سے یہ سوچوں کہ دل جہاں جائے

بچھڑ کے تجھ سے یہ سوچوں کہ دل جہاں جائے 
سحر اداس کرے، شام رائیگاں جائے 
زمیں بدر جو ہوئے ہو تو میرے ہمسفرو 
چلے چلو کہ جہاں تک یہ آسماں جائے 
بچھڑ چلا ہے تو میری دعا بھی لیتا جا
وہاں وہاں مجھے پائے، جہاں جہاں جائے 
جلوں تو یوں کہ ازل جگمگا اٹھے مجھ سے
بُجھوں تو یوں کہ ابد تک میرا دھواں جائے 
میں اپنے گھر کی طرف جا رہا ہوں یوں محسنؔ
کہ جیسے لُٹ کے کسی بَن میں کارواں جائے

محسن نقوی

No comments:

Post a Comment