Sunday, 14 December 2014

جنون شوق اب بھی کم نہیں ہے

جنونِ شوق اب بھی کم نہیں ہے
مگر یہ آج بھی برہم نہیں ہے
بہت مشکل ہے دنیا کا سنورنا
تِری زُلفوں کا پیچ وخم نہیں ہے
بہت کچھ اوربھی ہے اس جہاں میں
یہ دنیا محض غم ہی غم نہیں ہے
تقاضا کیوں کروں پیہم نہ ساقی
کِسے یاں فکرِ بیش و کم نہیں ہے
اُدھر مشکوک ہے میری صداقت
اِدھر بھی بدگمانی کم نہیں ہے
مِری بربادیوں کا ہم نشینو
تمہیں کیا خود مجھے بھی غم نہیں ہے
ابھی بزمِ طرب سے کیوں اُٹھوں میں
ابھی توآنکھ بھی پُرنم نہیں ہے
مجازؔ اِک بادہ کش تو ہے یقیناً
جو ہم سُنتے تھے، وہ عالم نہیں ہے

اسرار الحق مجاز
(مجاز لکھنوی)

No comments:

Post a Comment