Sunday 14 December 2014

کس عالم وحشت میں سکوں ڈھونڈ رہے ہیں

کس عالمِ وحشت میں سکوں ڈھونڈ رہے ہیں
کیا اہلِ خِرد کیفِ جنوں ڈھونڈ رہے ہیں
قاتل بھی ہے، خنجر بھی ہے موجود، مگر لوگ
مقتول ہی کے ہاتھ پہ خوں ڈھونڈ رہے ہیں
اے ظرفِ تنک مایۂ دنیائے دَنی، ہم
ظرف اب کوئی وسعت میں فزوں ڈھونڈ رہے ہیں
پس منظرِ ”کُن“ کیا تھا، ہمیں بھی تو ہو معلوم
ہم لمحۂ قبل از ”فَیَکُوں“ ڈھونڈ رہے ہیں
معلوم نہیں حلقۂ احباب میں ضامنؔ
وہ چیز جو ناپید ہے، کیوں ڈھونڈ رہے ہیں

ضامن جعفری

No comments:

Post a Comment