بس یہی سوچ کے پہروں نہ رہا ہوش مجھے
کر دیا نہ ہو کہیں تُو نے فراموش مجھے
تیری آنکھوں کا یہ مے خانہ سلامت ساقی
مست رکھتا ہے تِرا بادۂ سرنوش مجھے
ایک دو جام سے نیت مِری بھر جاتی تھی
جیتے جی مجھ کو سمجھتے تھے جو اک بارِ گراں
قبر تک لے کے گئے وہ بھی سرِ دوش مجھے
یاد کرتا رہا تسبیح کے دانوں پہ جسے
کر دیا ہے اسی ظالم نے فراموش مجھے
کب کا رُسوا میرے اعمال مجھے کر دیتے
میری قسمت کہ ملا تجھ سا خطاپوش مجھے
سید نصیرالدین نصیر
No comments:
Post a Comment