Saturday, 29 March 2014

میں رو رو کے آہ کروں گا جہاں رہے نہ رہے

میں رو رو کے آہ کروں گا جہاں رہے نہ رہے
زمیں رہے نہ رہے، آسماں رہے نہ رہے
رہے وہ جان جہاں، یہ جہاں رہے نہ رہے
مکیں کی خیر ہو یارب! مکاں رہے نہ رہے
ابھی مزار پر احباب فاتح پڑھ لیں
پھر اس قدر بھی ہمارا نشان رہے نہ رہے
خدا کے واسطے کلمہ بتوں کا پڑھ زاہد
پھر اختیار میں غافل زباں رہے نہ رہے
خزاں تو خیر سے گزری چمن میں بلبل کی
بہار آئی ہے اب آشیاں رہے نہ رہے
چلا تو ہوں پئے اظہار دردِ دل دیکھوں
حضورِ یار مجالِ بیاں رہے نہ رہے
امیرؔ جمع ہیں احباب دردِ دل کہہ لے
پھر التفات دلِ دوستاں رہے نہ رہے

امیر مینائی

No comments:

Post a Comment