میرے لفظ معتبر ٹھہریں تیری یادوں کی تابش میں
میں گیلے حرف لے کر جب بھی نکلوں تیز بارش میں
تمہیں بھی یاد تو ہو گا، وہ ایک معصوم سا لڑکا
جو جنگل تک چلا آیا تھا، اِک تِتلی کی خواہش میں
کبھی جب تم گئے رستوں پہ لوٹو گے تو سمجھو گے
کہ کیسے زندہ رہتا ہے کوئی سانسوں کی سازش میں
یوں ہی ہم نے نہیں رکھی ہیں وہ شیشیاں جاناں
تمہارا عکس جھلکتا تھا تمہاری نیل پالش میں
اسے جب ڈھونڈنے نکلے تو خود کو کھو دیا انور
خسارہ کچھ تو ہونا تھا، اس نادان کاوش میں
میں گیلے حرف لے کر جب بھی نکلوں تیز بارش میں
تمہیں بھی یاد تو ہو گا، وہ ایک معصوم سا لڑکا
جو جنگل تک چلا آیا تھا، اِک تِتلی کی خواہش میں
کبھی جب تم گئے رستوں پہ لوٹو گے تو سمجھو گے
کہ کیسے زندہ رہتا ہے کوئی سانسوں کی سازش میں
یوں ہی ہم نے نہیں رکھی ہیں وہ شیشیاں جاناں
تمہارا عکس جھلکتا تھا تمہاری نیل پالش میں
اسے جب ڈھونڈنے نکلے تو خود کو کھو دیا انور
خسارہ کچھ تو ہونا تھا، اس نادان کاوش میں
انور جمال فاروقی
No comments:
Post a Comment