Saturday 29 March 2014

گنتی میں بے شمار تھے کم کر دئیے گئے

گنتی میں بے شمار تھے، کم کر دئیے گئے
ہم ساتھ کے قبیلوں میں ضَم کر دئیے گئے
پہلے نصابِ عدل ہوا ہم سے انتساب
پھر یوں ہوا کہ قتل بھی ہم کر دئیے گئے
پہلے لہو لہان کیا ہم کو شہر نے
پھر پیرہن ہمارے عَلَم کر دئیے گئے
پہلے ہی کم تھی قریۂ جاناں میں روشنی
اور اس پہ کچھ چراغ بھی کم کر دئیے گئے
اِس شہرِ ناشناس میں ہم سے عرب نژاد
لب کھولنے لگے تو عجم کر دئیے گئے

عالم تاب تشنہ

No comments:

Post a Comment