Wednesday 26 March 2014

غم کی بارش نے بھی تیرے نقش کو دھویا نہیں

غم کی بارش نے بھی تیرے نقش کو دھویا نہیں 
تو نے مجھ کو کھو دیا، میں نے تجھے کھویا نہیں
نیند کا ہلکا گلابی سا خمار آنکھوں میں تھا 
یوں لگا جیسے وہ شب کو دیر تک سویا نہیں
ہر طرف دیوار و در اور ان میں آنکھوں کے ہجوم
کہہ سکے جو دل کی حالت وہ لبِ گویا نہیں
جرم آدمؑ نے کیا، اور نسلِ آدمؑ کو سزا 
کاٹتا ہوں زندگی بھر میں نے جو بویا نہیں
جانتا ہوں ایک ایسے شخص کو میں بھی منیرؔ 
غم سے پتھر ہو گیا لیکن کبھی رویا نہیں 

منیر نیازی

No comments:

Post a Comment