جانے کیا کچھ دل پر گزری آج جو دیکھا یاروں کو
کیسی مٹی چاٹ گئی ان پتھر کی دیواروں کو
ہم تو جنم کے اندھے ٹھہرے، ہمیں تو کچھ معلوم نہیں
دنیا کب سے دیکھ رہی ہے سورج، چاند، ستاروں کو
تیز ہوا کے چلتے ہی یہ ریگ محل اڑ جائیں گے
آؤ چھوڑ کے شہروں کو آباد کریں پھر غاروں کو
رامؔ کسی کی صبحِ جوانی اتنی تو ہے یاد ہمیں
زلفوں سے کچھ دھواں اٹھا اور آگ لگی رخساروں کو
کیسی مٹی چاٹ گئی ان پتھر کی دیواروں کو
ہم تو جنم کے اندھے ٹھہرے، ہمیں تو کچھ معلوم نہیں
دنیا کب سے دیکھ رہی ہے سورج، چاند، ستاروں کو
تیز ہوا کے چلتے ہی یہ ریگ محل اڑ جائیں گے
آؤ چھوڑ کے شہروں کو آباد کریں پھر غاروں کو
رامؔ کسی کی صبحِ جوانی اتنی تو ہے یاد ہمیں
زلفوں سے کچھ دھواں اٹھا اور آگ لگی رخساروں کو
رام ریاض
ریاض احمد
No comments:
Post a Comment