جو دل ملا تھا ہمیں شکر ہے زباں بھی ملی
کہ اس مکاں میں کوئی راستہ تو دُود کا ہے
وہ ساحلوں پہ کھڑا لہریں گنتا رہتا ہے
حصول کچھ بھی نہیں، کاروبار سُود کا ہے
پڑھے گا کون یہاں اشتہار عبرت کا
کہ تجھ کو نام کا لپکا مجھے نمُود کا ہے
مجھے تمہاری رفاقت پہ اعتراض نہیں
مگر تمہارا زمانہ تو کھیل کُود کا ہے
مِری رسائی میں یہ مشکلات ہیں کہ مِری
بساط، خاک کی ہے اور سفر، عمُود کا ہے
خبر نہیں، وہ ہمیں رامؔ کیوں نہیں ملتا
وگرنہ روح سے کیا فاصلہ وجُود کا ہے
کہ اس مکاں میں کوئی راستہ تو دُود کا ہے
وہ ساحلوں پہ کھڑا لہریں گنتا رہتا ہے
حصول کچھ بھی نہیں، کاروبار سُود کا ہے
پڑھے گا کون یہاں اشتہار عبرت کا
کہ تجھ کو نام کا لپکا مجھے نمُود کا ہے
مجھے تمہاری رفاقت پہ اعتراض نہیں
مگر تمہارا زمانہ تو کھیل کُود کا ہے
مِری رسائی میں یہ مشکلات ہیں کہ مِری
بساط، خاک کی ہے اور سفر، عمُود کا ہے
خبر نہیں، وہ ہمیں رامؔ کیوں نہیں ملتا
وگرنہ روح سے کیا فاصلہ وجُود کا ہے
رام ریاض
ریاض احمد
No comments:
Post a Comment