یہ شہر اپنے حریفوں سے ہارا تھوڑی ہے
یہ بات سب پہ مگر آشکارا تھوڑی ہے
تِرا فراق بھی رزقِ حلال ہے مجھ کو
یہ پَھل پرائے شجر سے اُتارا تھوڑی ہے
جو عشق کرتا ہے، چلتی ہوا سے لڑتا ہے
یہ جھگڑا صرف ہمارا تمہارا تھوڑی ہے
یہ لوگ تجھ سے ہمیں دُور کر رہے ہیں مگر
تِرے بغیر ہمارا گزارا تھوڑی ہے
جمالؔ! آج تو جانے کی مت کرو جلدی
کہ پھر نصیب یہ صحبت دوبارہ تھوڑی ہے
یہ بات سب پہ مگر آشکارا تھوڑی ہے
تِرا فراق بھی رزقِ حلال ہے مجھ کو
یہ پَھل پرائے شجر سے اُتارا تھوڑی ہے
جو عشق کرتا ہے، چلتی ہوا سے لڑتا ہے
یہ جھگڑا صرف ہمارا تمہارا تھوڑی ہے
یہ لوگ تجھ سے ہمیں دُور کر رہے ہیں مگر
تِرے بغیر ہمارا گزارا تھوڑی ہے
جمالؔ! آج تو جانے کی مت کرو جلدی
کہ پھر نصیب یہ صحبت دوبارہ تھوڑی ہے
جمال احسانی
No comments:
Post a Comment