بھڑکا رہے ہیں آگ لبِ نغمہ گر سے ہم
خاموش کیا رہیں گے زمانے کے ڈر سے ہم
کچھ اور بڑھ گئے جو اندھیرے تو کیا ہوا
مایوس تو نہیں ہیں طلوعِ سحر سے ہم
لے دے کے اپنے پاس فقط اک نظر تو ہے
کیوں دیکھوں زندگی کو کسی کی نظر سے ہم
مانا کہ اس زمیں کو نہ گلزار کر سکے
کچھ خار کم تو کر گئے گزرے جدھر سے ہم
خاموش کیا رہیں گے زمانے کے ڈر سے ہم
کچھ اور بڑھ گئے جو اندھیرے تو کیا ہوا
مایوس تو نہیں ہیں طلوعِ سحر سے ہم
لے دے کے اپنے پاس فقط اک نظر تو ہے
کیوں دیکھوں زندگی کو کسی کی نظر سے ہم
مانا کہ اس زمیں کو نہ گلزار کر سکے
کچھ خار کم تو کر گئے گزرے جدھر سے ہم
ساحر لدھیانوی
No comments:
Post a Comment