Tuesday 18 March 2014

اے شریف انسانو

اے شریف انسانو

خون اپنا ہو یا پرایا ہو
نسل آدمؑ کا خون ہے آخر
جنگ مشرق میں ہو کہ مغرب میں
امن عالم کا خون ہے آخر
بم گھروں پر گریں کہ سرحد پر
روحِ تعمیر زخم کھاتی ہے
کھیت اپنے جلیں کہ اوروں کے
زیست فاقوں سے تلملاتی ہے
ٹینک آگے بڑھیں کہ پیچھے ہٹیں
کوکھ دھرتی کی بانجھ ہوتی ہے
فتح کا جشن ہو کہ ہار کا سوگ
زندگی میتوں پہ روتی ہے
جنگ تو خود ہی ایک مسئلہ ہے
جنگ کیا مسئلوں کا حل دے گی
آگ اور خون آج بخشے گی
بھوک اور احتیاج کل دے گی
اس لیے اے شریف انسانو
جنگ ٹلتی رہے تو بہتر ہے
آپ اور ہم سبھی کے آنگن میں
شمع جلتی رہے تو بہتر ہے
آؤ اس تیرہ بخت دنیا میں
فکر کی روشنی کو عام کریں
امن کو جن سے تقویت پہنچے
ایسی جنگوں کا اہتمام کریں
جنگ وحشت سے بربریت سے
امن، تہذیب و ارتقاء کے لیے
جنگ مرگ آفریں سیاست سے
امن، انسان کی بقاء کے لیے
جنگ، افلاس اور غلامی سے
امن، بہتر نظام کی خاطر
جنگ بھٹکی ہوئی قیادت سے
امن، بے بس عوام کی خاطر
جنگ، سرمائے کے تسلط سے
امن، جمہور کی خوشی کے لیے
جنگ، جنگوں کے فلسفے کے خلاف
امن، پُرامن زندگی کے لیے

ساحر لدھیانوی

No comments:

Post a Comment