Wednesday, 12 March 2014

ممکن تو ہے لیکن کسی صورت نہیں کرتے

ممکن تو ہے لیکن کسی صورت نہیں کرتے
ہم دل زدہ اظہارِ محبت نہیں کرتے
اے جان طلب کرتے ہوئے دشت، ادھر آ
اس بستی کے سب لوگ سخاوت نہیں کرنے
یہ کارِ محبت تو ہے پھر کار محبت
ہم لوگ تو ویسے بھی تجارت نہیں کرتے
سچ بات کہوں یا میں تِرا نام چھپاؤں
کس حال میں احباب ملامت نہیں کرتے
صحرائی قبیلے سے تعلق ہے ہمارا
ہم وحشی بگولوں کی اطاعت نہیں کرتے
لوگو تمہیں سو مرتبہ سمجھایا تھا ہم نے
خوشبوئے گریزاں سے محبت نہیں کرتے
یہ جگنو بہت قابل تعظیم ہیں اظہرؔ
کچھ بھی ہو اندھیروں کی حمایت نہیں کرتے

اظہر ادیب

No comments:

Post a Comment