Monday 17 March 2014

محبت کے مزاروں تک چلیں گے

محبت کے مزاروں تک چلیں گے 
زرا پی لیں، ستاروں تک چلیں گے 
سُنا ہے یہ بھی رسمِ عاشقی ہے 
ہم اپنے غمگساروں تک چلیں گے 
چلو تم بھی، سفر اچھا رہے گا 
زرا اُجڑے دیاروں تک چلیں گے 
جنُوں کی وادیوں سے پُھول چُن لو 
وفا کی یادگاروں تک چلیں گے 
حسِین زُلفوں کے پرچم کھول دیجئے 
مہکتے لالہ زاروں تک چلیں گے 
چلو ساغرؔ کے نغمے ساتھ لے کر 
چَھلکتی جُوئے یاراں تک چلیں گے

ساغر صدیقی​

No comments:

Post a Comment