محبت کے مزاروں تک چلیں گے
زرا پی لیں، ستاروں تک چلیں گے
سُنا ہے یہ بھی رسمِ عاشقی ہے
ہم اپنے غمگساروں تک چلیں گے
چلو تم بھی، سفر اچھا رہے گا
جنُوں کی وادیوں سے پُھول چُن لو
وفا کی یادگاروں تک چلیں گے
حسِین زُلفوں کے پرچم کھول دیجئے
مہکتے لالہ زاروں تک چلیں گے
چلو ساغرؔ کے نغمے ساتھ لے کر
چَھلکتی جُوئے یاراں تک چلیں گے
ساغر صدیقی
No comments:
Post a Comment