Wednesday, 19 March 2014

سرخ ہوئے پھر نورِ نمو سے پھولوں کے رخسار

سرخ ہوئے، پھر نُورِ نمُو سے، پھولوں کے رُخسار
عکسِ جمالِ یار سے ٹھہرا، ہر چہرہ گُلنار
محملِ گل سے پاؤں نکالا، رات کی رانی نے
رخنہ رخنہ رَچ رَچ اُتری، دیواروں کے پار
قدم قدم خُوشبو کے الاؤ، پھر سے ہوئے روشن
گُل گھوروں پر، پھر سے لگے ہیں، رنگوں کے انبار
اِک خُوشبو سے مہک رہے ہیں، آئینہ خانے
زِینہ زِینہ، نَس نَس اُتری، چاہت کی مہکار
قصدِ مدح کئے بیٹھا ہے، پھر خالدؔ احمد
شانِ خدا! خُوشبو کے کنگن، ڈھالے گا لوہار

خالد احمد

No comments:

Post a Comment