عشق بتاں اس فکرِ معاش پر اپنا رنگ جماتا کیا
ہم نے مانا کنبہ دلی میں رہتا، پر کھاتا کیا
پہلی بار کے عشق میں ایسا دیوانہ پن ممکن ہے
روز کی اس شوریدہ سری پر کوئی ہمیں سمجھاتا کیا
دو دن کی یہ محفل ساقی رندوں سے ہنس بول کے کاٹ
یوں تو تم سے اپنی انا میں ہم نے کہا کیا کچھ لیکن
تم جاتے تو کیا رہ جاتا، ہم جاتے تو جاتا کیا
ان سے سیدھے منہ ملیے تو ان کے دماغ نہیں ملتے
سب کو دیکھ لیا ہے یارو! داتا کیا، اَن داتا کیا
سیدھی سادھی عقل ہمیشہ مار ہی کھاتی آئی ہے
ہم بھی پیری مریدی کرتے، تُو ہم سے اِتراتا کیا
مصطفیٰ زیدی
No comments:
Post a Comment