آنکھوں میں تیز دھوپ کے نیزے گڑے رہے
ہم تیرے انتظار میں پھر بھی کھڑے رہے
تم رک گئے پہ سنگ کا میلہ نہ کم ہوا
اس کارواں کے ساتھ مسافر بڑے رہے
میرے بدن پہ صرف ہوا کا لباس تھا
تیری قبا میں چاند ستارے جڑے رہے
پیڑوں کو لوگ پوجتے آئے ہیں دیر سے
پتے ہمیشہ پاؤں میں بکھرے پڑے رہے
شاید وہ رام میری طرح بدنصیب تھے
جو لوگ تیرے پیار کی ضد پر اڑے رہے
ہم تیرے انتظار میں پھر بھی کھڑے رہے
تم رک گئے پہ سنگ کا میلہ نہ کم ہوا
اس کارواں کے ساتھ مسافر بڑے رہے
میرے بدن پہ صرف ہوا کا لباس تھا
تیری قبا میں چاند ستارے جڑے رہے
پیڑوں کو لوگ پوجتے آئے ہیں دیر سے
پتے ہمیشہ پاؤں میں بکھرے پڑے رہے
شاید وہ رام میری طرح بدنصیب تھے
جو لوگ تیرے پیار کی ضد پر اڑے رہے
رام ریاض
ریاض احمد
No comments:
Post a Comment