Wednesday 26 March 2014

خلش ہجر دائمی نہ گئی

خلشِ ہجرِ دائمی نہ گئی
تیرے رخ سے یہ بے رخی نہ گئی
پوچھتے ہیں کہ کیا ہوا دل کو
حُسن والوں کی سادگی نہ گئی
سر سے سودا گیا محبت کا
دل سے پر اس کی بے کلی نہ گئی
اور سب کی حکایتیں کہہ دیں
بات اپنی کبھی کہی نہ گئی
ہم بھی گھر سے منیرؔ تب نکلے
بات اپنوں کی جب سہی نہ گئی

منیر نیازی

No comments:

Post a Comment