Friday 14 March 2014

یہ سوچ کر نہ مائل فریاد ہم ہوئے

یہ سوچ کر نہ مائلِ فریاد ہم ہوئے
آباد کب ہوئے تھے کہ برباد ہم ہوئے
ہوتا ہے شادکام یہاں کون باضمیر
ناشاد ہم ہوئے تو بہت شاد ہم ہوئے
پرویز کے جلال سے ٹکرائے ہم بھی ہیں
یہ اور بات ہے کہ نہ فرہاد ہم ہوئے
کچھ ایسے بھا گئے ہمیں دنیا کے رنج و غم
کوئے بتاں میں بھولی ہوئی یاد ہم ہوئے
جالبؔ تمام عمر ہمیں یہ گماں رہا
اس زُلف کے خیال سے آزاد ہم ہوئے

حبیب جالب​

No comments:

Post a Comment