ہمارے سامنے کچھ مبتلائے غم گزرے
پھر اس کے بعد اسی راستے سے ہم گزرے
نہ تُو جلا، نہ کبھی تیرے گھر کو آگ لگی
ہمیں خبر ہے کہ جن مرحلوں سے ہم گزرے
ہمیں زیادہ خد و خال کی نہیں پہچان
کہ ایسے لوگ ہماری نظر سے کم گزرے
رہِ حیات میں کانٹے رہے کہ انگارے
ٹھہر ٹھہر کے چلے اور قدم قدم گزرے
یہ انتظارِ قیامت، بڑا قیامت ہے
جو رامؔ ہم پہ گزرنی ہے ایک دم گزرے
پھر اس کے بعد اسی راستے سے ہم گزرے
نہ تُو جلا، نہ کبھی تیرے گھر کو آگ لگی
ہمیں خبر ہے کہ جن مرحلوں سے ہم گزرے
ہمیں زیادہ خد و خال کی نہیں پہچان
کہ ایسے لوگ ہماری نظر سے کم گزرے
رہِ حیات میں کانٹے رہے کہ انگارے
ٹھہر ٹھہر کے چلے اور قدم قدم گزرے
یہ انتظارِ قیامت، بڑا قیامت ہے
جو رامؔ ہم پہ گزرنی ہے ایک دم گزرے
رام ریاض
ریاض احمد
No comments:
Post a Comment