آدمی جب بے نیازِ کفر و ایماں ہو گیا
صاحبِ دل ہو گیا وہ اور انساں ہو گیا
جب خودی و بیخودی کی منزلیں طے ہو گئیں
مرکزِ اسرارِ فطرت، قلبِ انساں ہو گیا
شیخ کو مجبوریوں کی داد دینی چاہئے
جب نہ کافر بن سکا تو وہ مسلماں ہو گیا
اے تِرے قرباں، تِرے صدقے، نگاہِ حق شناس
بتکدہ بھی اب حریفِ کعبۂ جاں ہو گیا
وہ مسلماں ہے نہ ہندو، ہاں محبت کیش ہے
غالباً اب رازؔ حق آگاہ انساں ہو گیا
راز چاند پوری
صاحبِ دل ہو گیا وہ اور انساں ہو گیا
جب خودی و بیخودی کی منزلیں طے ہو گئیں
مرکزِ اسرارِ فطرت، قلبِ انساں ہو گیا
شیخ کو مجبوریوں کی داد دینی چاہئے
جب نہ کافر بن سکا تو وہ مسلماں ہو گیا
اے تِرے قرباں، تِرے صدقے، نگاہِ حق شناس
بتکدہ بھی اب حریفِ کعبۂ جاں ہو گیا
وہ مسلماں ہے نہ ہندو، ہاں محبت کیش ہے
غالباً اب رازؔ حق آگاہ انساں ہو گیا
راز چاند پوری
No comments:
Post a Comment