دہر سے ناآشنا ہے خلق سے بے گانہ ہے
کون کہہ سکتا ہے کہ کس دُھن میں تِرا دیوانہ ہے
ابتدا و انتہا کیا ہستئ موہوم کی
ابتدا اک داستاں ہے، انتہا افسانہ ہے
ہوش میں جب تک رہا تنہا رہا غمگیں رہا
اب ہوں دیوانہ تو اِک عالم مِرا دیوانہ ہے
ساغرِ اُمید کا یہ ظرف! اے قرباں شَوم
بادۂ صد رنگ سے لبریز یہ پیمانہ ہے
کون ہوسکتا ہے، کوئی بھی تو ہو سکتا نہیں
جلوۂ جاناں، حریفِ جلوۂ جانانہ ہے
بے خبر، حیرت زدہ، خلوت نشیں، اندوہگیں
حُسنِ خودبیں! دیکھ یہ شاید تِرا دیوانہ ہے
اے تِرے قربان، خضرِؑ راہِ عشق و عاشقی
تیری صورت سے نمایاں جلوۂ جانانہ ہے
رہ روِ راہِ حقیقت، جا خُدا حافظ تِرا
راہ میں لیکن ہر اِک منزل پہ اِک بُتخانہ ہے
گِرتا پڑتا آ تو پہنچا منزلِ مقصود پر
اِس سے آگے کام تیرا، ہمتِ مردانہ ہے
میں نے کیا دُنیا کو چھوڑا، مل گئی دُنیا مجھے
مرکزِ اُمید عالم، میرا خلوت خانہ ہے
صاف گوئی، حق نوازی رازؔ مُستحسن سہی
لیکن اندازِ تکلم تیرا گستاخانہ ہے
راز چاند پوری
کون کہہ سکتا ہے کہ کس دُھن میں تِرا دیوانہ ہے
ابتدا و انتہا کیا ہستئ موہوم کی
ابتدا اک داستاں ہے، انتہا افسانہ ہے
ہوش میں جب تک رہا تنہا رہا غمگیں رہا
اب ہوں دیوانہ تو اِک عالم مِرا دیوانہ ہے
ساغرِ اُمید کا یہ ظرف! اے قرباں شَوم
بادۂ صد رنگ سے لبریز یہ پیمانہ ہے
کون ہوسکتا ہے، کوئی بھی تو ہو سکتا نہیں
جلوۂ جاناں، حریفِ جلوۂ جانانہ ہے
بے خبر، حیرت زدہ، خلوت نشیں، اندوہگیں
حُسنِ خودبیں! دیکھ یہ شاید تِرا دیوانہ ہے
اے تِرے قربان، خضرِؑ راہِ عشق و عاشقی
تیری صورت سے نمایاں جلوۂ جانانہ ہے
رہ روِ راہِ حقیقت، جا خُدا حافظ تِرا
راہ میں لیکن ہر اِک منزل پہ اِک بُتخانہ ہے
گِرتا پڑتا آ تو پہنچا منزلِ مقصود پر
اِس سے آگے کام تیرا، ہمتِ مردانہ ہے
میں نے کیا دُنیا کو چھوڑا، مل گئی دُنیا مجھے
مرکزِ اُمید عالم، میرا خلوت خانہ ہے
صاف گوئی، حق نوازی رازؔ مُستحسن سہی
لیکن اندازِ تکلم تیرا گستاخانہ ہے
راز چاند پوری
No comments:
Post a Comment