عمر بھر کی تلخ بیداری کا ساماں ہو گئیں
ہائے وہ راتیں کہ جو خوابِ پریشاں ہو گئیں
میں فدا اس چاند سے چہرے پہ، جس کے نور سے
میرے خوابوں کی فضائیں یوسفؑ ستاں ہو گئیں
عمر بھر کم بخت کو پھر نیند آ سکتی نہیں
جس کی آنکھوں پر تِری زلفیں پریشاں ہو گئیں
دل کے پردوں میں تھیں جو جو حسرتیں پردہ نشیں
آج وہ آنکھوں میں آنسو بن کے عریاں ہو گئیں
کچھ تجھے بھی ہے خبر، او سونے والے ناز سے
میری راتیں لٹ گئیں، نیندیں پریشاں ہو گئیں
آہ وہ دن، جو نہ آئے پھر گزر جانے کے بعد
ہائے وہ راتیں کہ جو خوابِ پریشاں ہو گئیں
اختر شیرانی
ہائے وہ راتیں کہ جو خوابِ پریشاں ہو گئیں
میں فدا اس چاند سے چہرے پہ، جس کے نور سے
میرے خوابوں کی فضائیں یوسفؑ ستاں ہو گئیں
عمر بھر کم بخت کو پھر نیند آ سکتی نہیں
جس کی آنکھوں پر تِری زلفیں پریشاں ہو گئیں
دل کے پردوں میں تھیں جو جو حسرتیں پردہ نشیں
آج وہ آنکھوں میں آنسو بن کے عریاں ہو گئیں
کچھ تجھے بھی ہے خبر، او سونے والے ناز سے
میری راتیں لٹ گئیں، نیندیں پریشاں ہو گئیں
آہ وہ دن، جو نہ آئے پھر گزر جانے کے بعد
ہائے وہ راتیں کہ جو خوابِ پریشاں ہو گئیں
اختر شیرانی
No comments:
Post a Comment